جہیز: ایک ناسور AN ESSAY ON DOWRY-JKSSB-PATWARI

جہیز: ایک ناسور

 

جہیز یا ڈاوری ایک سوسائٹی کی بے انصافی اور زندگی کی بدحالی کا باعث ہے۔ یہ ایک قدیم رسم ہے جو خصوصاً ایشیا میں عام ہے۔ جہیز کی روایت لڑکی کے والدین کو بہت زیادہ رقم کی مانگ کرتی ہے، جس کے بعد وہ اپنی بیٹی کی شادی کے لئے مالی دباؤ میں آ جاتے ہیں۔

جہیز کی روایت نے عورتوں کو معاشرتی، جسمانی، اور دل کی صحت پر برا اثر ڈالا ہے۔ اس نظام نے عورتوں کو معاشرتی اور مالی تنگیوں کا شکار بنا دیا ہے۔ ان کو گھریلو شدید دباؤ اور زندگی کی بدحالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جہیز کی روایت نے مردوں کو بھی مالی ذمہ داریوں کا شکار بنا دیا ہے۔ وہ اپنی بیٹی کی شادی کے لئے بہت زیادہ رقم کی مانگ کرتے ہیں، جس سے ان کا معاشرتی استحکام متاثر ہوتا ہے۔

حکومتی اداروں اور غیر حکومتی سنگتوں کو جہیز کے خلاف قانونی اور سماجی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ عوام کو تعلیم دینی چاہئیے کہ جہیز ایک ناانصافی ہے اور اسے ختم کرنا ہمارا فرض ہے۔

زندگی کے حقوق کی حفاظت کے لئے عدلیہ کو اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ عورتوں کو انصاف مل سکے۔ ہمیں سماجی حالات میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ عورتوں کو معاشرتی اور مالی تنگیوں سے نجات مل سکے۔

جہیز کی روایت کو ختم کرنے کے لئے ہمیں اپنے فردوسی اعتقادات اور عملی اقدامات کو مشترکہ کرنا ہوگا۔ اس
سے ہم ایک بہترین، انصافی اور برابری کی بنیادوں پر مبنی معاشرت کو ترقی دے سکتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments